افسانہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افسانہ اردو ادب کی نثری صنف ہے۔ لغت کے اعتبار سے افسانہ جھوٹی کہانی کو کہتے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں
افسانہ زندگی کے کسی ایک واقعے یا پہلو کی وہ خلّاقانہ اور فنی پیش کش ہے جو عموماً کہانی کی شکل میں پیش کی جاتی ہے۔ ایسی تحریر جس میں اختصار اور ایجاز بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ وحدتِ تاثر اس کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔[1] ناول زندگی کا کل اور افسانہ زندگی کا ایک جز پیش کرتا ہے۔ جبکہ ناول اور افسانے میں طوالت کا فرق بھی ہے۔وحدتِ تاثر[ترمیم]
افسانہ دوسری طرح کی کہانیوں سے اسی لحاظ سے منفرد اور ممتاز ہے کہ اس میں واضح طور پر کسی ایک چیز کی ترجمانی اور مصوری ہوتی ہے۔ ایک کردار، ایک واقعہ، ایک ذہنی کیفیت، ایک جذبہ، ایک مقصد، مختصر یہ کہ افسانے میں جو کچھ بھی ہو، ایک ہو۔[2] افسانے کی یہ خاصیت کہ یہ اپنے اختتام پر قاری کے ذہن پر واحد تاثر قائم کرتا ہے، وحدتِ تاثر کہلاتی ہے
ناول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناول
ناول اطالوی زبان کے لفظ Novellaسے اخذ کیا گیا ہے۔ جس کے معانی ہیں انوکھا، عجیب ، نرالا، نئی چیز اور بدعت۔ اصطلاحی معنوں میں ناول وہ قصہ یا کہانی ہے جس کا موضوع انسانی زندگی ہو۔ یعنی انسانی زندگی کے حالات و واقعات اور معاملات کا انتہائی گہرے اور مکمل مشاہدے کے بعد ایک خاص انداز میں ترتیب کے ساتھ کہانی کی شکل میں پیش کرنے کا نام ناول ہے۔ ناول کی تاریخ اتنی قدیم نہیں جتنی بقیہ اُردو اصناف کی ہے۔ ناول کی ابتد اٹلی کے شاعر اور ادیب جینووینی بو کا شیو نے ۵۵۳۱ءمیں ناویلا سٹوریا نامی کہانی سے کی۔ انگریزی ادب میں پہلا ناول ”پا میلا “ کے نام سے لکھا گیا اُردو ادب میں ناول کا آغاز انیسویں صدی میں انگریزی ادب کی وساطت سے ہوا
پروفیسر بیکر نے ناول کے لیے چار شرطیں لازم کردیں ۔قصہ ہو ، نثر میں ہو، زندگی کی تصویر ہو اور اس میں رابط ویک رنگی ہو۔ یعنی یہ قصہ صرف نثر میں لکھا نہ گیا ہو بلکہ حقیقت پر مبنی ہواور کسی خاص مقصد یا نقط نظر کو بھی پیش کر تا ہو ۔
در اصل ناول وہ صنف ہے جس میں حقیقی زندگی کی گونا گوں جزیات کوکبھی اسرار کے قالب میں کبھی تاریخ کے قالب میں کبھی رزم کے قالب میں کبھی سیاحت یا پھر نفسیات کے قالب میں ڈھالا جاتا رہا لیکن ان تمام شکلوں میں جو چیزیں مشترک تھیں وہ قصہ، پلاٹ کردار، مکالمہ، مناظر
فطرت، زمان ومکاں نظریۂ حیات اور اسلوب بیان کو خاص اہمیت حاصل ہے
لوک داستاں
دنیا بھر کی زبانوں میںعوامی افسانے ایک اہم روایت کی حیثیت رکھتے ہیں ۔انہیں اصطلاح میں لوک
داستانیں کہا جاتا ہے ۔یعنی وہ بن لکھے قصے جو سینہ بہ سینہ چلے آرہے ہیں ۔لوک داستانیں لوگوں کی خواہشات جذبات اور ثقافتی اقدار کے اظہار کا فرضی زریعہ ہوتی ہیں ۔ان میں تفریح کے ساتھ ساتھ اخلاقی سبق بھی ملتا ہے
مقالہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقالہ کا لفظ قول سے نکلا ہے اصطلاح میں مقالے سے مراد علمی ،ادبی اور تحقیقی موضوع پر طویل مضمون ہے ۔اور مقالہ کے لیئے ضروری ہے کہ اپنے علاوہ دیگر احباب کے نقطہ ء نظر کو حوالوں کے ساتھ پیش کیا جائے ۔
انشائیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انشائیہ مضمون ہی کے خاندان کا حصہ ہے ،ہلکے پھلکے موڈ میں مضمون نما تحریر اشائیہ کہلاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناول اطالوی زبان کے لفظ Novellaسے اخذ کیا گیا ہے۔ جس کے معانی ہیں انوکھا، عجیب ، نرالا، نئی چیز اور بدعت۔ اصطلاحی معنوں میں ناول وہ قصہ یا کہانی ہے جس کا موضوع انسانی زندگی ہو۔ یعنی انسانی زندگی کے حالات و واقعات اور معاملات کا انتہائی گہرے اور مکمل مشاہدے کے بعد ایک خاص انداز میں ترتیب کے ساتھ کہانی کی شکل میں پیش کرنے کا نام ناول ہے۔ ناول کی تاریخ اتنی قدیم نہیں جتنی بقیہ اُردو اصناف کی ہے۔ ناول کی ابتد اٹلی کے شاعر اور ادیب جینووینی بو کا شیو نے ۵۵۳۱ءمیں ناویلا سٹوریا نامی کہانی سے کی۔ انگریزی ادب میں پہلا ناول ”پا میلا “ کے نام سے لکھا گیا اُردو ادب میں ناول کا آغاز انیسویں صدی میں انگریزی ادب کی وساطت سے ہوا
پروفیسر بیکر نے ناول کے لیے چار شرطیں لازم کردیں ۔قصہ ہو ، نثر میں ہو، زندگی کی تصویر ہو اور اس میں رابط ویک رنگی ہو۔ یعنی یہ قصہ صرف نثر میں لکھا نہ گیا ہو بلکہ حقیقت پر مبنی ہواور کسی خاص مقصد یا نقط نظر کو بھی پیش کر تا ہو ۔
در اصل ناول وہ صنف ہے جس میں حقیقی زندگی کی گونا گوں جزیات کوکبھی اسرار کے قالب میں کبھی تاریخ کے قالب میں کبھی رزم کے قالب میں کبھی سیاحت یا پھر نفسیات کے قالب میں ڈھالا جاتا رہا لیکن ان تمام شکلوں میں جو چیزیں مشترک تھیں وہ قصہ، پلاٹ کردار، مکالمہ، مناظر
فطرت، زمان ومکاں نظریۂ حیات اور اسلوب بیان کو خاص اہمیت حاصل ہے
لوک داستاں
دنیا بھر کی زبانوں میںعوامی افسانے ایک اہم روایت کی حیثیت رکھتے ہیں ۔انہیں اصطلاح میں لوک
داستانیں کہا جاتا ہے ۔یعنی وہ بن لکھے قصے جو سینہ بہ سینہ چلے آرہے ہیں ۔لوک داستانیں لوگوں کی خواہشات جذبات اور ثقافتی اقدار کے اظہار کا فرضی زریعہ ہوتی ہیں ۔ان میں تفریح کے ساتھ ساتھ اخلاقی سبق بھی ملتا ہے
مقالہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقالہ کا لفظ قول سے نکلا ہے اصطلاح میں مقالے سے مراد علمی ،ادبی اور تحقیقی موضوع پر طویل مضمون ہے ۔اور مقالہ کے لیئے ضروری ہے کہ اپنے علاوہ دیگر احباب کے نقطہ ء نظر کو حوالوں کے ساتھ پیش کیا جائے ۔
انشائیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انشائیہ مضمون ہی کے خاندان کا حصہ ہے ،ہلکے پھلکے موڈ میں مضمون نما تحریر اشائیہ کہلاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون
کسي متعين موضوع پر اپنے خيالات اور جذبات کا تحريري اظہار مضمون ہے- مضمون کے لۓ موضوع کي کوئي قيد نہيں- اردو ميں سر سيد نے مضمون نويسي کا با قاعدہ آغاز کيا- رسالے تہذيب الاخلاق نے مضمون نويسي کي ترويج و ترقي ميں اہم کردار کیا
خاکہ نگاری ۔۔۔۔۔
اردو کی نثری اصناف میں ناول‘افسانہ‘ڈرامہ اور انشائیہ کی طرح خاکہ نگاری بھی ادب کی ایک جداگانہ اور منفرد صنف ہے۔خاکہ کے لغوی معنی میں” ڈھانچہ بنانا یا مسودہ تیار کرنا ہے“ ۔ ادبی نقطہ نظر سے خاکہ” شخصیت کی ہو بہوعکاسی کا نام ہے ۔ نہ صرف اس میں ظاہری تصویر کشی کی جاتی ہے بلکہ باطن کا بھی احاطہ کیا جاتا ہے ۔خاکہ کے لئے انگریزی اصطلاح(Sketch)رائج ہے۔فن مصوری میں اس سے ملتی جلتی ایک اصطلاح(Portraite)بھی ہے۔ جس میں کسی شخص کی ہو بہو تصویر بنائی جاتی ہے۔
کسي متعين موضوع پر اپنے خيالات اور جذبات کا تحريري اظہار مضمون ہے- مضمون کے لۓ موضوع کي کوئي قيد نہيں- اردو ميں سر سيد نے مضمون نويسي کا با قاعدہ آغاز کيا- رسالے تہذيب الاخلاق نے مضمون نويسي کي ترويج و ترقي ميں اہم کردار کیا
خاکہ نگاری ۔۔۔۔۔
اردو کی نثری اصناف میں ناول‘افسانہ‘ڈرامہ اور انشائیہ کی طرح خاکہ نگاری بھی ادب کی ایک جداگانہ اور منفرد صنف ہے۔خاکہ کے لغوی معنی میں” ڈھانچہ بنانا یا مسودہ تیار کرنا ہے“ ۔ ادبی نقطہ نظر سے خاکہ” شخصیت کی ہو بہوعکاسی کا نام ہے ۔ نہ صرف اس میں ظاہری تصویر کشی کی جاتی ہے بلکہ باطن کا بھی احاطہ کیا جاتا ہے ۔خاکہ کے لئے انگریزی اصطلاح(Sketch)رائج ہے۔فن مصوری میں اس سے ملتی جلتی ایک اصطلاح(Portraite)بھی ہے۔ جس میں کسی شخص کی ہو بہو تصویر بنائی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment