شعری اصطلاح میں تلمیح سے مراد ہے کہ ایک لفظ یا مجموعہ الفاظ کے ذریعے کسی تاریخی‘ سیاسی‘ اخلاقی یا مذہبی واقعے کی طرف اشارہ کیا جائے۔ تلمیح کے استعمال سے
شعر کے معنوں میں وُسعت اور حسن پیدا ہوتا ہے۔ مطالعہ شعر کے بعد پورا واقعہ قاری کے ذہن میں تازہ ہو جاتا ہے۔
شعر کے معنوں میں وُسعت اور حسن پیدا ہوتا ہے۔ مطالعہ شعر کے بعد پورا واقعہ قاری کے ذہن میں تازہ ہو جاتا ہے۔
” کیا فرض ہے کہ سب کو ملے ایک سا جواب
آﺅ نا ہم بھی سیر کریں کوہِ طور کی "
آﺅ نا ہم بھی سیر کریں کوہِ طور کی "
” بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی
“
عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی
“
No comments:
Post a Comment