Saturday, 5 July 2014


احمد شاہ پطرس بخاری
ایک تعارف
سیّد احمد شاہ بخاری خالص مزاح کے علم بردار قلمکار ہیں۔آپ نے اس مشکل ترین صنفِ ادب میں خامہ فرسائی کی اور قارئین سے زبردست دادِ تحسین وصول کی۔ آپ نے اپنے مضامین میں مزاح نگاری کونہایت خوبصورت انداز میں استعمال کیا ۔آپ کی ذہانت کی عکاس آپ کی وہ تحریریں ہیں جن میں واقفیت، حسنِ تعمیر، علمی ظرافت، زیرِ لب تبسم، شوخی، طنز اور مزاح کا بھرپور عکس نظر آتا ہے۔ پطرس کے زورِ قلم کا کُل اثاثہ ۵۵۱ صفحات کا کتابچہ المعروف بہ مضامینِ پطرس ہے۔ ان چند مضامین نے اردو ادب کی صنفِ مزاح میں ایک انقلاب برپا کر دیا اور پطرس اس حلقے میں سب سے ممتاز ہو گئے۔ اُن کے قلم کی تخلیق دائمی شہرت اور عظمت کا سبب بنی اور انہوں نے اپنے ہم عصر مزاح نگاروں کے درمیان ایک نمایاں مقام حاصل کر لیا۔
بقول آل احمد سرور:
پطرس نے بہت تھوڑے مضامین لکھے، مگر پھر بھی ہماری چوٹی کے مزاح نگاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ اتنا تھوڑا سرمایہ لے کر بقائے دوام کے دربار میں بہت کم لوگ داخل ہوئے ہیں۔
طرزِ تحریر کی خصوصیات
پطرس کے طرزِ تحریر کی خصوصیات درج ذیل ہیں۔
(۱) اسلوب کی شگفتگی
پطرس بخاری زبان و بیان کی سادگی سے کام لیتے ہوئے الفاظوں سے اس طرح کھیلتے ہیں کہ ان کو دل سے داد دینے کو جی چاہتا ہے۔ سادگی، صفائی، روانی ، محاورات کے برجستہ استعمال اور شگفتگی کی بدولت اُن کے مضامین میں ایک کشش ہے۔ آپ کی تحریروں کے مطالعے کے بعد ایسا لگتا ہے گویا اپنے کسی دوست سے نہایت بے تکلفانہ انداز میں ہمکلام ہیں۔
وہ اپنی کتاب مضامینِ پطرس کے دیباچہ میں رقم طراز ہیں:
اگر یہ کتاب آپ کو کسی نے مفت میں بھیجی ہے تو مجھ پر احسان کیا ہے۔ اگر آپ نے کہیں سے چُرائی ہے تو میں آپ کے ذوق کی داد دیتا ہوں۔ اپنے پیسوں سے خریدی ہے تو مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔ اب بہتر یہ ہے کہ اس کو اچھا سمجھ کر اپنی حماقت کو حق بجانب ثابت کریں۔
(۲) ظرافت کی خصلت
پطرس کے مضامین میں جو مزاح نظر آتا ہے وہ خالصتاً مزاح ہے۔ اس میں بدتمیزی، طنز، تمسخر اور عامیانہ پن جیسی اصناف سے زبردستی ہنسانے کی کوشش نہیں کی گئی۔ آپ کی نگارش میں مزاح وشوخی کی آفاقی خصلت ہے جو ہر موڑ پر نظر آتی ہے۔ آپ نے شرارت کے سلیقے کو برقرار رکھتے ہوئے ظرافت کے میدان کو وسیع و غیرمحدود کر دیا ہے۔
مثال کے طور پر وہ ہاسٹل میں پڑھنا میں لکھتے ہیں:
اب قاعدے کی رو سے ہمیں بی۔اے کا سرٹیفکیٹ مل جانا چاہیے تھا۔ لیکن یونیورسٹی کی اس طِفلانہ ضد کا کیا علاج کہ تینوں مضمونوں میں بیک وقت پاس ہونا ضروری ہے۔
(۳) واقعہ نگاری
واقعہ نگاری پطرس کے نگارش کی ایک نمایاں خصوصیت ہے۔ وہ لفظوں کے انتخاب اور فقروں کی ترتیب کا حسن استعمال کرتے ہوئے مضحکہ خیز واقعات کی تصویرکشی ایسی مہارت اور خوبصورتی سے کرتے ہیں کہ چشم تصور اُن کو ہو بہو اپنے سامنے محسوس کرتی ہے۔
مثال کے طورپر ”مرحوم کی یاد میں“ کے اس اقتباس میں وہحُسنِ انتخاب سے ایک مزاح آمیز ماحول پیدا کرتے ہیں:
تمام بوجھ دونوں ہاتھوں پر تھا جو ہینڈل پر رکھے تھے اور برابر جھٹکے کھا رہے تھے۔ اب میری حالت تصور میں لائیں تو معلوم ہوگا جیسے کوئی عورت آٹاگوندھ رہی ہے۔
(۴) عکاسِِ زندگانی
مصنف نے معاشرے اور روزمرّہ زندگی کا بھرپورتجزیہ کیا ہے اور اِس جائزے سے انسانی زندگی کے نازک ، لطیف اور نرم و ملائم پہلوﺅں پر قلم اُٹھایا ہے۔ آپ کی تحریروں میں پیش کئے گئے کرداروںاور واقعات کا تعلق کسی خاص معاشرے سے نہیں ، بلکہ آپ نے تمام تہذیبوں میں پائی جانے والی یکساں صفات کی عکاسی کی ہے۔ اسی لئے پطرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ:
پطرس نے اپنی ظرافت کا مواد زندوں سے لیا ہے۔
ہاسٹل میں پڑھنا دنیا کے تمام طالب علموں کی عمومیت اور ہمہ گیری کی بہترین ترجمانی کرتا ہے۔

(۷) کردار نگاری
پطرس کے طرزِ تحریر میں ایک اور خوبی پائی جاتی ہے کہ وہ کرداروں کے ذریعے ایک لطف اندوز ماحول پیدا کرتے ہیں۔ انسانی فکروشعورکے تمام پہلوﺅں پر مکمل عبور رکھتے ہوئے آپ اس طرح اپنے مضمون کو جملہ بہ جملہ تخلیق کرتے ہیں کہ مطالعہ کرنے والاشخص ایک مزاح آمیز ماحول میں گم ہو جاتا ہے اور بے اختیار مسکرا دیتا ہے۔
مرید پور کا پیر میں پیر کا کردار، ہاسٹل میں پڑھنا میں طالب علم کا کردار ، یہاں تک کہ کتّے میں کتوں کا کردار اس کی بہترین مثالیں ہیں۔
(۸) اِختصاروجامعیت
پطرس کے مختلف مضامین ایک کامل اور ماہر ادیب کے فنون کی عکاسی کرتے ہیں۔ آپ اپنی بات کہنے پرمکمل عبور رکھتے ہیں او ر بڑے سے بڑے موضوع کو نہایت مختصر ،جامع ور دل نشین انداز میں رقم کر دیتے ہیں۔ آپ کا حسنِ انتخاب ہی وہ وجہ ہے جس کی بدولت آپ کا سرمایہ ادب لافانی بن گیا۔مثال کے طور پر ”ہاسٹل میں پڑھنا“ میں انہوںنے ایک جملے سے کیا بات کہہ ڈالی:
ہم پہ تو جو ظلم ہوا سو ہوا، یونیورسٹی والوں کی حماقت ملاحظہ فرمائیے، کہ ہمیں پاس کر کے اپنی آمدنی کا ایک مستقل ذریعہ ہاتھ سے گنوا بیٹھے۔

No comments:

Post a Comment