خلاصہ نظم (چارہ گری ) ۔۔۔۔۔ترجمہ انشاء جی (بارھویں جماعت
عشق کی انسان سے قربانی کا طلبگا ر ہے ۔ابھی عشق کی وادی میں قدم رکھا ہی الیکن پریشانیوں سے اور صعوبتوں سے گھبرا راہبر یا چارہ گر کی تلاش شروع کردی ہے ۔۔یہ کٹھن راستہ صبر کا مطالبہ کرتا ہے ۔تجھے اس راستے پر چلتے ہوئے چارہ گر کا ہر فرمان دل و جان سی ہی مشکلاتے تسلیم کرنا ہوگا۔۔حالات کیسے ہیپریشان کن کیون نہ ہوں۔صبرکا دامن ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاھہیئے ۔کوئی شکایت زباں پر نہین آنا چاھہیئے ۔دنیا محبت کرنے والے کے راستے میں حائل ہوتی ہی ہے تم یہ ہی کہنا کہ وہ بھلائی کر رہے ہیں ۔صبر کرو اور ان کے رویئے پر غصے میں نہ آؤ یہ ہی کہو کہ اچھا کیا ۔۔۔۔۔۔
صبر کرنے والوں نے ہمیشہ کامیابی حاصل کی ہے ۔مغرور اور متکب لوگ ہمیشہ رسوا ہوتے ہیں ۔نا امید اور لاچار اور کمزور لوگ صبر کے لطف سے نا آشنا رہتے ہیں ۔جو شخص اپنئے نفس اپنی خواہشات پر قابو نہٰن پاسکتا وہ ہمیشہ پشیمان رہتا ہے ۔حسد اور کینہ رکھنے والے لوگ ہمیشہ محبت کی دولت سے محروم رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی جھلی خالی رہتی ہے
No comments:
Post a Comment