Monday, 24 November 2014


سون گڑیا (مرکزی خیال )
ایک علامتی افسانہ جسے الطاف فاطمہ کے قلم نے لکھا ۔دولت ،طاقت اور اقتدار جسم فروشی کی علامت سون گڑیا ۔۔۔۔۔دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی ہے جس میں ہر فرد اس کے حصول کے لیےپریشان نظر آرہا ہے ۔افسانہ کا مرکزی کردار اسی خواہش کی زد میں آکر سون گڑیا سے شادی کی خواہش رکھتا ہے ۔
الطاف فاطمہ ۱۹۲۹ء کو لکھنو میں پیدا ہوئیں۔ ان کے خاندان میں کئی نامور ادیب پیدا ہوئے، جن میں نامور افسانہ نگار سید رفیق حسین کے علاوہ ’’نشتر‘‘ کے مصنف بھی شامل ہیں جو قرۃالعین حیدر کے مطابق ہندوستان کی کسی بھی زبان میں لکھا جانے والا پہلا ناول ہے۔ الطاف فاطمہ نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے، بی ایڈ کی اسناد حاصل کیں اور لاہور کے اسلامیہ کالج برائے خواتین اور اپوا کالج میں اردو کی تدریس سے وابستہ ہو گئیں۔



الطاف فاطمہ کی کتابوں میں ’’دستک نہ دو‘‘ کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ یہ ناول ٹیلیویژن پر قسط وار ڈرامے کے طور پر بھی دکھایا گیا اور اس کا انگریزی زبان میں ترجمہ بھی لندن سے شائع ہوا۔ ان کا ناول ’’نشان محفل‘‘ بھی بہت مقبول ہوا۔ الطاف فاطمہ جدید اردو ادب کا ممتاز نام ہیں۔ ان کے افسانوں کے کئی مجموعے اور ناول شائع ہو کر پڑھنے والوں میں مقبول ہو چکے ہیں۔

ان کی دیگر کتابوں میں چلتا مسافر، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، خواب گر، تار عنکبوت، وہ جسے چاہا گیا، نغمے کا قتل… شامل ہیں۔


الطاف فاطمہ آج کل لاہور میں ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہی ہیں لیکن ادبی کام مسلسل جاری ہے۔

No comments:

Post a Comment