Friday, 12 December 2014

آرائشِ باغ کی منظر نگاری
منظر نگاری:۔
میر حسن نے منظر نگاری میں جس دقتِ نظر کا ثبوت دیا ہے وہ ان کی بھرپور فن کاری کی دلیل ہے واقعات کے ضمن میں مناظر کی جزئیات کی تفصیل ان کے ہاں اتنی گہری اور وسیع ہے کہ پورا منظر متحرک ہو کر ہمارے سامنے آجاتا ہے۔ میر حسن کی منظر نگاری دکھانے کے لئے ہم نے ”باغ کی تیاری“ کا نقشہ منتخب کیاہے۔ اس باغ کے منظر کو دیکھئیے آخری مغل عہد کا یہ باغ ہے اس کی تعمیر ، عمارات اور ترتیب کابیان ہو بہو مغل باغات کے مطابق ہے باغ کا نقشہ اور عمارتوں کا بیان ، بے جان تصویریں نہیں بلکہ ایک ایسا نگار خانہ ہے جس کی ہر شے متحرک ہے اور اس میں ایک ایسی تہذیب کے چہرے سے نقاب اُٹھائی جا رہی ہے جسکی تصویر کو میر حسن نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا تاکہ وہ اپنے عہد کی تہذیب اور زندگی کی رونقوں کی تصویر پیش کر سکیں ۔ میر حسن فطری مناظر میں دلچسپی رکھتے تھے۔ سید عابد علی عابد لکھتے ہیں ۔
” میر حسن اس معاملہ میں یکتا ہیں کہ انہوں نے فطری مناظر کی دلکشی اور رعنائی کو اپنی روح میں جذب کیا اور پھر اس رعنائی کو پڑھنے والوں تک اس طرح منتقل کیا کہ ان کی صنعت گری کا عالم دیکھ کر بڑے سے بڑا نقاد انگشتِ بدنداں ہے۔“
باغ کی تیاری:۔
اب باغ کی تیاری کا منظر دیکھئیے مختلف پھولوں ، درختوں کے نام ہی سنیے ان کی خوشبو بھی محسوس کیجئے ۔ میر حسن نے باغ کی فضا بناتے وقت پھل ، پھول، درخت ، خوشبو، روشنی ہوا کا حسین امتزاج تیار کر دیاہے

No comments:

Post a Comment